Dr. Irfan Ullah 's Avatar

Dr. Irfan Ullah

@drirfanullah.bsky.social

مزاح نگار، کالم نگار اور وہ سب کچھ کو میں نہیں ہوں ۔ ۔ ڈاکٹر۔

65 Followers  |  17 Following  |  11 Posts  |  Joined: 17.11.2024  |  1.5387

Latest posts by drirfanullah.bsky.social on Bluesky

أَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

يٰۤـاَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسۡتَمِعُوۡا لَهٗ ؕ اِنَّ الَّذِيۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ لَنۡ يَّخۡلُقُوۡا ذُبَابًا وَّلَوِ اجۡتَمَعُوۡا لَهٗ‌ ؕ وَاِنۡ يَّسۡلُبۡهُمُ الذُّبَابُ شَيۡـئًـا لَّا يَسۡتَـنۡـقِذُوۡهُ مِنۡهُ‌ ؕ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالۡمَطۡلُوۡبُ ۞

20.11.2024 18:31 — 👍 0    🔁 0    💬 0    📌 0
Post image

وارڈ میں کیٹو

20.11.2024 16:40 — 👍 0    🔁 0    💬 0    📌 0

تم مجھ سے خفہ ہو تو زمانے کیلئے آ

20.11.2024 14:04 — 👍 0    🔁 0    💬 0    📌 0

کبھی کبھی تو ہم اپنے اوپر آنے والے عذاب کو امتحان سمجھ لیتے ہیں
۔
۔
😭

19.11.2024 03:29 — 👍 0    🔁 0    💬 0    📌 0

🫣😆🫣

18.11.2024 18:09 — 👍 1    🔁 0    💬 0    📌 0

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
میں ڈاکٹر عرفان اللہ آفریدی ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آباد سے ایم بی بی ایس کر چکا ہوں اور اب میرا انٹرنشپ چل رہا ہے۔

مذہبی و سماجی موضوعات پر لکھتا رہتا ہوں۔
دعوتِ تبلیغ کی محنت کے ساتھ بچپن سے کچھ نا کچھ تعلق رہا ہے۔ دینداروں سے محبت اور باقیوں کیلئے شفقت کا مزاج ہے

18.11.2024 17:37 — 👍 2    🔁 0    💬 0    📌 0

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ھم
۔
۔
تم مجھ سے خفا ہو تو زمانے کیلئے آ

18.11.2024 09:23 — 👍 1    🔁 0    💬 0    📌 0
Post image

نمک حرام قوم اپنے ہیروز کا یہی حشر کرتی ہے۔۔۔
۔
۔
کتنے ظالم ہیں تیرے شہر کے لوگ

18.11.2024 04:38 — 👍 2    🔁 1    💬 0    📌 0
"میڈیکل کالج کے طلبہ میں خودکشی کا رجحان! کیوں؟"
تحریر: ڈاکٹر عرفان اللہ

___________

              انسان دنیا کا واحد جاندار ہے جس کو دنیا کیلئے نہیں، دنیا اس کے لئے پیدا کی گئی ہے۔ انسان بچپن سے لے کر پچپن تک ایک محنت میں لگا رہتا ہے۔ محنت کے نتائج و ثمرات ملنے سے اسے اپنی محنت کی سمت کا پتہ چل جاتا ہے۔ کہ کیا میں نے جس محنت میں اپنی ساری صلاحتیں خرچ کی ہیں وہ ٹھیک تھی یا نہیں۔ اس کام کے نتیجے سے اخذ ہونے والا علم اس کا تجربہ کہلایا جاتا ہے۔ پھر انسان اپنے اپنے تجربات کے مطابق دوسرے انسانوں کو ایک ایک کرکے اچھائی یا برائی کے متعلق آگاہی پہنچاتا ہے۔
‌ 
                بطور محنتی طالب علم، ہر ایک اپنی زندگی میں سکول سے لے کر کالج اور کالج سے لے کر میڈیکل کالج تک کے دورانیے میں ایک محنت کو مقصد بنا لیتا ہے کہ جس قیمت پر بھی ہو ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کرنی ہے۔ اس اٹھارہ بیس سال بعد ملنے والے نتیجے کی تلاش میں زندگی کی وہ سنہری راتیں جس میں بارش کے گرتے قطرے صحن کے آغوش میں گرم گرم سانسیں لے کر سکوت اختیار کر جاتی ہیں، اس نے جاگ کر کتابوں کے صفحات الٹنے پلٹنے میں گزاری ہیں۔ وہ بہاریں جس میں درختوں کی ٹہنیاں پرندوں کی چراگاہیں بن کر انسان کی ذہنی تسکین کا سبب بنتی ہیں، اس نے کھیتوں کے کنارے کتاب لئے پڑھنے میں گزاری ہیں۔ اور وہ بچپن جس میں بچہ کیچڑ میں کھیلتے کھودتے ہنسی مذاق کرتا رہتا ہے ماضی اور مستقبل سے بے خبر ہو کر حال میں زندگی کے مزے لوٹ رہا ہوتا ہے، اس نے  قلم کتابوں کے اوپر نام لکھنے اور نام مٹانے میں گزارا ہے۔ 
‌ اس راستے میں اس نے بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے ہوتے ہیں۔

            اس نے رشتہ داروں کی شادیوں میں جانا ترک کر دیا ہوتا ہے، تو رشتہ داروں کے جنازے چھوڑ کر اپنا راستہ لیا ہوتا ہے۔ جہاں والدین کی خدمت سے اللہ ملتا تھا، اس نے نصابی سرگرمیوں میں عمر گزار دی  اور اب یہ صاحب بڑے ہو چلے ہیں۔ 
‌(یہ اوپر ہر طالب کی مشترکہ کہانی سمجھیں)

‌               ہاں زندگی کا سب سے اہم ترین اور اعصاب شکن موڑ تب شروع ہوتا ہے جب آپ میڈیکل کالج یا یونیورسٹی میں داخلے کیلئے اہل قرار دئیے جاتے ہیں۔ آپ کی زندگی کے مقاصد محنت قریب نظر آتے ہیں۔ آپ سے لوگوں کے توقعات بڑھ جاتے ہیں۔ مقابلے کا رجحان ایک کلاس والوں کی بجائے اپنے جیسے قابل لوگوں کیساتھ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ شہر کی نئی پرفریب…

"میڈیکل کالج کے طلبہ میں خودکشی کا رجحان! کیوں؟" تحریر: ڈاکٹر عرفان اللہ ___________ انسان دنیا کا واحد جاندار ہے جس کو دنیا کیلئے نہیں، دنیا اس کے لئے پیدا کی گئی ہے۔ انسان بچپن سے لے کر پچپن تک ایک محنت میں لگا رہتا ہے۔ محنت کے نتائج و ثمرات ملنے سے اسے اپنی محنت کی سمت کا پتہ چل جاتا ہے۔ کہ کیا میں نے جس محنت میں اپنی ساری صلاحتیں خرچ کی ہیں وہ ٹھیک تھی یا نہیں۔ اس کام کے نتیجے سے اخذ ہونے والا علم اس کا تجربہ کہلایا جاتا ہے۔ پھر انسان اپنے اپنے تجربات کے مطابق دوسرے انسانوں کو ایک ایک کرکے اچھائی یا برائی کے متعلق آگاہی پہنچاتا ہے۔ ‌ بطور محنتی طالب علم، ہر ایک اپنی زندگی میں سکول سے لے کر کالج اور کالج سے لے کر میڈیکل کالج تک کے دورانیے میں ایک محنت کو مقصد بنا لیتا ہے کہ جس قیمت پر بھی ہو ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کرنی ہے۔ اس اٹھارہ بیس سال بعد ملنے والے نتیجے کی تلاش میں زندگی کی وہ سنہری راتیں جس میں بارش کے گرتے قطرے صحن کے آغوش میں گرم گرم سانسیں لے کر سکوت اختیار کر جاتی ہیں، اس نے جاگ کر کتابوں کے صفحات الٹنے پلٹنے میں گزاری ہیں۔ وہ بہاریں جس میں درختوں کی ٹہنیاں پرندوں کی چراگاہیں بن کر انسان کی ذہنی تسکین کا سبب بنتی ہیں، اس نے کھیتوں کے کنارے کتاب لئے پڑھنے میں گزاری ہیں۔ اور وہ بچپن جس میں بچہ کیچڑ میں کھیلتے کھودتے ہنسی مذاق کرتا رہتا ہے ماضی اور مستقبل سے بے خبر ہو کر حال میں زندگی کے مزے لوٹ رہا ہوتا ہے، اس نے قلم کتابوں کے اوپر نام لکھنے اور نام مٹانے میں گزارا ہے۔ ‌ اس راستے میں اس نے بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے ہوتے ہیں۔ اس نے رشتہ داروں کی شادیوں میں جانا ترک کر دیا ہوتا ہے، تو رشتہ داروں کے جنازے چھوڑ کر اپنا راستہ لیا ہوتا ہے۔ جہاں والدین کی خدمت سے اللہ ملتا تھا، اس نے نصابی سرگرمیوں میں عمر گزار دی اور اب یہ صاحب بڑے ہو چلے ہیں۔ ‌(یہ اوپر ہر طالب کی مشترکہ کہانی سمجھیں) ‌ ہاں زندگی کا سب سے اہم ترین اور اعصاب شکن موڑ تب شروع ہوتا ہے جب آپ میڈیکل کالج یا یونیورسٹی میں داخلے کیلئے اہل قرار دئیے جاتے ہیں۔ آپ کی زندگی کے مقاصد محنت قریب نظر آتے ہیں۔ آپ سے لوگوں کے توقعات بڑھ جاتے ہیں۔ مقابلے کا رجحان ایک کلاس والوں کی بجائے اپنے جیسے قابل لوگوں کیساتھ اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ شہر کی نئی پرفریب…

میڈیکل کالج کے طلبہ میں خودکشی کا رجحان
؟ کیوں

18.11.2024 02:06 — 👍 3    🔁 1    💬 1    📌 0

"خدا کو اور اپنی حقیقت کو نہ بھولو"

17.11.2024 14:55 — 👍 2    🔁 0    💬 0    📌 0

Walikum assalam... Apki waja se yahan ana hua....

17.11.2024 14:51 — 👍 1    🔁 0    💬 0    📌 0

@drirfanullah is following 17 prominent accounts